دل کے بے ترتیب ویرانے کو گھر اس نے کیا
دل کے بے ترتیب ویرانے کو گھر اس نے کیا
پھر نظام زندگی زیر و زبر اس نے کیا
آس کے روشن دیے رکھ کر فصیل شام پر
رات کے اندھے سفر کو بے خطر اس نے کیا
ایک اس کے دم سے ہر موسم ہوا رشک بہار
ایک شاخ آرزو کو بے ثمر اس نے کیا
ان کہے لفظوں کو بخشا اک نیا طرز کلام
ان بہے اشکوں کو پھر لعل و گہر اس نے کیا
بے قراری تھی جسے سننے سنانے کے لئے
حرف شوق بے کراں کو مختصر اس نے کیا
خواب میں ملنا تو گویا روز کا معمول تھا
اس انوکھے کھیل کو یوں معتبر اس نے کیا
عمر بھر جس کو نگاہیں ڈھونڈھتی پھرتی رہیں
عمر بھر میرے خیالوں میں بسر اس نے کیا
کر رہا تھا وہ بھی تارے توڑ کر لانے کی بات
بے سبب لمحوں کا جادو بے اثر اس نے کیا
کہکشاں پھرتی رہی گلیوں میں کس کو ڈھونڈھتی
لوگ کہتے ہیں مرے گھر تک سفر اس نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.