دل کے داغوں میں ستاروں کی چمک باقی ہے
دل کے داغوں میں ستاروں کی چمک باقی ہے
شب فرقت ابھی دو چار پلک باقی ہے
سرخ ہونٹوں کے دیے ذہن میں روشن ہیں ابھی
ابھی افکار میں زلفوں کی مہک باقی ہے
بازوؤں میں ترے پیکر کی لطافت رقصاں
انگلیوں میں تری باہوں کی لچک باقی ہے
قصر پرویز میں گم ہو گئی شیریں کی صدا
دامن کوہ میں تیشے کی دھمک باقی ہے
صرصر جور نے ہر چند خزاں بکھرائی
پھول میں آگ شگوفوں میں لہک باقی ہے
گل کھلائے گی ابھی اور نہ جانے کیا کیا
یہ جو پہلو میں مہکتی سی کسک باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.