دل کے احساس میں بھی جان تو ہو سکتی ہے
دل کے احساس میں بھی جان تو ہو سکتی ہے
گر بنائیں غزل انسان تو ہو سکتی ہے
یہ لڑائی ہے محبت کی جو نفرت سے یہاں
اک قلم جنگ کا سامان تو ہو سکتی ہے
انگلیاں میری مسلسل جہاں چلتی جائیں
تیری یہ زلف وہ میدان تو ہو سکتی ہے
نہ ہو آباد مگر حسن بڑھانے کے لیے
شہر دل کی گلی ویران تو ہو سکتی ہے
اوروں کے نام سے بھی صاحب دیوان ہوں پر
میرے معیار کی پہچان تو ہو سکتی ہے
شہریت ملنی نہیں پیار کو اس کے دل میں
کچھ دنوں کے لیے مہمان تو ہو سکتی ہے
درد کی میرے دوا تو نہ بنائی کسی نے
کچھ مدد میرؔ کا دیوان تو ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.