دل کے ہاتھوں شیشۂ ادراک بھی دھندلا کئے
دل کے ہاتھوں شیشۂ ادراک بھی دھندلا کئے
جو نہ دیکھا چاہئے تھا ہم وہی دیکھا کئے
دھول ہو اس درس گاہ علم کی کس کو نصیب
اپنی ہستی جی رہے ہیں ہم جہاں رسوا کئے
لمحہ بھر کو بھول بیٹھا میں کسی کا کچھ نہیں
اور مرے احباب مجھ کو کیا سے کیا سمجھا کئے
برف ہو کر عارضوں کی اک تمازت کے طفیل
مدتوں ہم آتش سیال سے پگھلا کئے
اک لکھے کو کتنا پڑھتے پڑھ چکے ہم عمر بھر
زندہ رہ کر زندگی کی چاہ میں تڑپا کئے
آسماں چھونے کی حسرت سب کو اس کے باوجود
سارے انساں تو نے جب کہ خاک سے پیدا کئے
زیب چہرہ تھیں خراشیں آئنے بھی دھند تھے
ہوش والے آنکھ رکھ کر واہمہ سمجھا کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.