Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کے جلتے ہوئے زخموں کا مداوا بن کر

ممتاز راشد

دل کے جلتے ہوئے زخموں کا مداوا بن کر

ممتاز راشد

MORE BYممتاز راشد

    دل کے جلتے ہوئے زخموں کا مداوا بن کر

    پھول مہکے ہیں ترے ہاتھ کا سایہ بن کر

    میں ترے جسم کو چھوتے ہوئے یوں ڈرتا ہوں

    تشنگی اور بڑھا دے گا تو دریا بن کر

    کیا ڈرائیں گے مقدر کے اندھیرے تجھ کو

    میں چمکتا ہوں ترے ہاتھ پہ ریکھا بن کر

    وقت ہے برف کی دیوار تو کیسے پگھلے

    خوں بھی آنکھوں سے ٹپکتا نہیں شعلہ بن کر

    ہاتھ آیا نہیں کچھ سنگ ملامت کے سوا

    شہر میں دیکھ لیا ہم نے تماشا بن کر

    حادثہ کوئی ہو بجھتی نہیں آنکھوں کی چمک

    جسم میں پھیل گیا ہے وہ اجالا بن کر

    آئنے صاف تھے کس کس کو وہاں جھٹلاتا

    ہر سیاہی نظر آئی مرا چہرہ بن کر

    تشنگی لاکھ سہی گھر سے نہ نکلو راشدؔ

    رات سینے میں اتر جائے گی صحرا بن کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے