دل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے
دل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے
زندگی کرنے کا کوئی تو بہانا کر دے
ہم کو یہ شہر ہوس کاٹ رہا ہے کب سے
ہم فقیروں کا کہیں اور ٹھکانا کر دے
مانگنے چل تو دئے اس سے دل اپنا واپس
وہ مگر پھر نہ کوئی تازہ بہانا کر دے
عہد نو راس کب آیا ہمیں بھی یا رب
اس نئے وقت کو پہلے سا پرانا کر دے
جو فسانوں کو حقیقت میں بدل دیتا ہے
یہ بھی ممکن ہے حقیقت کو فسانہ کر دے
فکر کو میری وہ تاثیر عطا کر یا رب
میرے شعروں کو جو مقبول زمانہ کر دے
زندگی اپنی تو گزری ہے حوادث میں نگارؔ
میرے بچوں کے مقدر کو سہانا کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.