دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے
دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے
تری یادوں کے جھونکے گزرتے رہے تھپتھپاتے رہے اور ہم سو گئے
یاد آتا رہا کوچۂ رفتگاں سر پہ سایہ فگن ہجر کا آسماں
نارسائی کے صدمے نکھرتے رہے دل جلاتے رہے اور ہم سو گئے
ہجر کے رتجگوں کا اثر یوں ہوا وصل جاناں کا لمحہ بسر یوں ہوا
دوش پر اس کے گیسو بکھرتے رہے گدگداتے رہے اور ہم سو گئے
کیسے تجدید عہد وفا کیجیے غم مزہ دے رہے ہیں سو کیا کیجیے
در پہ آ کر وہ اکثر ٹھہرتے رہے کھٹکھٹاتے رہے اور ہم سو گئے
اول اول تو ہر شب قیامت ہوئی رفتہ رفتہ ہمیں ایسی عادت ہوئی
گھر کے آنگن میں غم رقص کرتے رہے غل مچاتے رہے اور ہم سو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.