دل کے سب داغ کھلے ہیں گل خنداں ہو کر
دل کے سب داغ کھلے ہیں گل خنداں ہو کر
رنگ لایا ہے یہ غنچہ چمنستاں ہو کر
دامن تر ہے کہ دفتر ہے یہ رسوائی کا
میری آنکھوں نے ڈبویا مجھے گریاں ہو کر
نیند آئی جو کبھی زلف کے دیوانے کو
چونک اٹھا خواب پریشاں سے پریشاں ہو کر
نگہ شوق تو در پردہ خبر لیتی ہے
آپ جائیں گے کہاں آنکھ سے پنہاں ہو کر
جلوہ گر آئنہ خانے میں ہوا کون حسیں
نقش دیوار ہیں سب آئنے حیراں ہو کر
دل میں آئے ہیں تو اب دل سے نکلتے ہی نہیں
گھر پہ قبضہ کیے بیٹھے ہیں وہ مہماں ہو کر
شہرۂ حسن ابھی کیا ہے شباب آنے دو
نام چمکے گا تمہارا مہ تاباں ہو کر
قتل کے بعد وفا میری جو یاد آئی ہے
سر جھکائے ہوئے بیٹھے ہیں پشیماں ہو کر
مست آنکھوں پہ بکھر جاتی ہے جب زلف جلیلؔ
میں سمجھتا ہوں گھٹا چھائی ہے مے خانوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.