دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر
دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر
خوش ہوں نئی بہار کے آثار دیکھ کر
صحرا بھلے کہ ذہن کو کچھ تو سکوں ملے
گھبرا گیا ہوں شہر کے بازار دیکھ کر
آگے بڑھے تو تیرگیٔ شب نے آ لیا
نکلے تھے گھر سے صبح کے آثار دیکھ کر
آنسو گرے تو دل کی زمیں اور جل اٹھی
برسا ہے ابر خاک کا معیار دیکھ کر
سارے جہاں کو حلقۂ ماتم سمجھ لیا
اپنا وجود نقطۂ پرکار دیکھ کر
اوروں کو تو نے دولت کونین بانٹ دی
غم مجھ کو دے دیا ہے سزاوار دیکھ کر
بیٹھے تو آنچ دینے لگی پیپلوں کی چھاؤں
آئے تھے لوگ سایۂ اشجار دیکھ کر
جس طرح کوئی بچھڑا ہوا دوست مل گیا
ہم مسکرا دیئے رسن و دار دیکھ کر
بیٹھا ہوں اپنے فکر کے سائے میں دیر سے
ہر آشنا کو ان کا طرفدار دیکھ کر
زلفیؔ دکھوں کی دھوپ میں جلتے ہوئے بدن
بادل گزر گیا ہے کئی بار دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.