دل کے ویرانے کو محفل کی طرف لے چلئے
دل کے ویرانے کو محفل کی طرف لے چلئے
کیوں سمندر کو نہ ساحل کی طرف لے چلئے
آشنا راز حقیقت سے تبھی ہوں گے ہم
ہر حقیقت کو جو باطل کی طرف لے چلئے
اس کی تلوار کی تعریف سنوں میں کب تک
پہلے مجھ کو مرے قاتل کی طرف لے چلئے
موت منزل ہے مسیحا کی تو پھر کیا کہنا
زندگی کو اسی محفل کی طرف لے چلئے
کعبہ و دیر کے گمراہوں کا انجام ہی کیا
یہی بہتر ہے انہیں دل کی طرف لے چلئے
لوگ مشکل کو جب آسانی کی جانب لے جائیں
آپ آسانی کو مشکل کی طرف لے چلئے
سیر مہتاب بہت خوب سہی پھر بھی نیازؔ
دل کو مہتاب شمائل کی طرف لے چلئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.