دل کے ویرانے کو یوں آباد کر لیتے ہیں ہم
دل کے ویرانے کو یوں آباد کر لیتے ہیں ہم
کر بھی کیا سکتے ہیں تجھ کو یاد کر لیتے ہیں ہم
جب بزرگوں کی دعائیں ہو گئیں بیکار سب
قرض خواب آور سے دل کو شاد کر لیتے ہیں ہم
تلخی کام و دہن کی آبیاری کے لیے
دعوت شیراز ابر و باد کر لیتے ہیں ہم
دیکھ کر دھبے لہو کے دست آدم زاد پر
طاری اپنے ذہن پر الحاد کر لیتے ہیں ہم
کون سنتا ہے بھکاری کی صدائیں اس لیے
کچھ ظریفانہ لطیفے یاد کر لیتے ہیں ہم
جب پرانا لہجہ کھو دیتا ہے اپنی تازگی
اک نئی طرز نوا ایجاد کر لیتے ہیں ہم
دیکھ کر اہل قلم کو کشتۂ آسودگی
خود کو وامقؔ فرض اک نقاد کر لیتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.