دل کے زخموں کو زمانے سے چھپانے کے لیے
دل کے زخموں کو زمانے سے چھپانے کے لیے
ہنسنا پڑتا ہے یہاں سب کو دکھانے کے لیے
کب سے بیٹھے ہیں مری آنکھ کی انگنائی میں
خواب بچوں کی طرح شور مچانے کے لیے
اپنے دیدار کا شربت تو پلا دے ہم کو
ہم تو آئے ہیں ترے شہر سے جانے کے لیے
میرے اشعار ہی دولت یہ خزانہ ہے میرا
ڈھونڈھتا رہتا ہوں کچھ سانپ خزانے کے لیے
روندنے کے لیے تیار ہیں سارے اپنے
کوئی راضی ہی نہیں مجھ کو اٹھانے کے لیے
تجربے اپنے کہاں تک لکھیں راہیؔ ہم بھی
اب تو مصرع بھی نہیں کوئی اٹھانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.