دل کے زخموں سے چمن میں شور برپا کر دیا
دل کے زخموں سے چمن میں شور برپا کر دیا
میں نے پھولوں میں ہنسی کا تیری چرچا کر دیا
اپنی وحشت اپنی بدنامی کا مجھ کو غم نہیں
اس کا رونا ہے کہ میں نے تجھ کو رسوا کر دیا
پھر مریض غم نہ بولا دیکھ کر ظالم تجھے
آنکھوں ہی آنکھوں میں یہ کیا کہہ دیا کیا کر دیا
سامنے تم آ گئے میں دل پکڑ کر رہ گیا
میری قسمت سے دوا نے درد پیدا کر دیا
ہائے اب کوئی ٹھکانا آرزوؤں کا نہیں
دل کی بستی لوٹ لی ظالم نے یہ کیا کر دیا
چاندنی کا رات اک دریا بنایا ماہ نے
موتیوں سے میں نے پر رو رو کے دریا کر دیا
میری میت پر وہ آیا سب ہوئے محو جمال
موت کو بھی میری ظالم نے تماشا کر دیا
اب شعاع حسن پر انوار ہے نظارہ سوز
تیری اس بے پردگی نے خود ہی پردہ کر دیا
دشت گردی کی بدولت چار تنکے چن لئے
آشیاں کا میری وحشت نے سہارا کر دیا
کیا صدا تھی سننے والے دل پکڑ کر رہ گئے
تیرے نالوں نے تو افسرؔ حشر برپا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.