دل کی آہ نارسا سوئے فلک جاتی ہے کب
دل کی آہ نارسا سوئے فلک جاتی ہے کب
خواہشیں کتنی بھی پوری ہوں للک جاتی ہے کب
ہے شکستہ دل اگر ناداں تو اس کا غم نہ کر
ٹوٹ جانے پر بھی موتی کی ڈلک جاتی ہے کب
مٹ گئے ہیں عشق میں ہر چیز ہے فانی مگر
بعد مرجھانے کے پھولوں کی مہک جاتی ہے کب
گر زمانے نے ستایا ہے تو کوئی غم نہیں
باغ میں پامال غنچوں کی چٹک جاتی ہے کب
ہے زباں پر قفل کہہ سکتا نہیں تو حال دل
ہونٹ سینے سے عنادل کی چہک جاتی ہے کب
صبر کر مظلوم کا کوئی زیاں ہوتا نہیں
کاٹیے جتنا بھی ہیرے کی دمک جاتی ہے کب
جل رہا ہے تو اگر حالات کی بھٹی میں آج
آگ میں جلنے سے سونے کی چمک جاتی ہے کب
ظلم کے بار گراں سے دب نہ جا پھر اٹھ کے بیٹھ
سر کچل دینے سے سبزے کی لہک جاتی ہے کب
نا مساعد ہیں اگر حالات ان سے جنگ کر
بادلوں میں گھر کے بجلی کی کڑک جاتی ہے کب
وعدۂ فردا پہ ان کے آج بھی ایمان ہے
مان لینے سے مگر دل کی دھڑک جاتی ہے کب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.