دل کی بربادی میں شامل تھی رضا آنکھوں کی
دل کی بربادی میں شامل تھی رضا آنکھوں کی
اس کی پاداش میں کام آئی ضیا آنکھوں کی
آنکھ ماحول سے جب ترک تعلق کر لے
غور کیجے تو وہ ہوتی ہے انا آنکھوں کی
زیر لب موج تبسم نہ عروسانہ لباس
حسن معصوم کی پہچان حیا آنکھوں کی
حال دل لفظوں کا محتاج ہے یہ کس نے کہا
کوئی سمجھے تو یہ آنسو ہیں صدا آنکھوں کی
ہم کو لے ڈوبے گا یہ ظاہر و باطن کا تضاد
روح کا کرب جدا راہ جدا آنکھوں کی
گوہر اشک کو ارزاں نہیں کرتے یہ لوگ
قدر پہچانتے ہیں اہل وفا آنکھوں کی
آنکھوں والوں نے اڑایا ہے اندھیروں کا مذاق
روشنی چھین نہ لے ان سے خدا آنکھوں کی
اس کو کیا کہتے ہیں اقبالؔ میں کس سے پوچھوں
حسن خود داد طلب اور خطا آنکھوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.