دل کی بستی پہ کسی درد کا سایہ بھی نہیں
دل کی بستی پہ کسی درد کا سایہ بھی نہیں
ایسا ویرانی کا موسم کبھی آیا بھی نہیں
ہم کسی اور ہی عالم میں رہا کرتے ہیں
اہل دنیا نے جہاں آکے ستایا بھی نہیں
ہم پہ اس عالم تازہ میں گزرتی کیا ہے
تم نے پوچھا بھی نہیں ہم نے بتایا بھی نہیں
کب سے ہوں غرق کسی جھیل کی گہرائی میں
راز ایام مگر عقل نے پایا بھی نہیں
بے زمینی کا یہ دکھ اور زمیں بھی اپنی
بے بسی ایسی کہ نکتہ یہ اٹھایا بھی نہیں
بے جہت اٹھتے ہوئے ٹھوکریں کھاتے یہ قدم
راہ بر میرا مجھے راہ پہ لایا بھی نہیں
اس نے ہمدردی کے پیماں تو بہت باندھے تھے
آ پڑی ہے تو مرا ہاتھ بٹایا بھی نہیں
دل کی دیواروں سے لپٹی ہے کسی شام کی یاد
جانے والا تو کبھی لوٹ کے آیا بھی نہیں
سرد مہری کہ جگر چھلنی کیے دیتی ہے
اس نے یوں دیکھنے میں ہاتھ چھڑایا بھی نہیں
اس سے امید وفا باندھ رکھی ہے شاہدؔ
جس نے یہ بار محبت کا اٹھایا بھی نہیں
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.