دل کی بے چینیوں سے خطرہ ہے
غم کی پرچھائیوں سے خطرہ ہے
جل رہے ہیں دیے ہواؤں میں
آگ کو پانیوں سے خطرہ ہے
دور کر دیں گی ایک دن تجھ سے
تیری من مانیوں سے خطرہ ہے
رنج و آلام ساتھ رکھتا ہوں
گھر کو ویرانیوں سے خطرہ ہے
اس لئے آس پاس ہوں تیرے
تیری تنہائیوں سے خطرہ ہے
آرزو جستجو تمنا طلب
ایسی بیماریوں سے خطرہ ہے
دل کو مٹھی میں قید کر رکھئے
اس کو آزادیوں سے خطرہ ہے
دیکھ کر دل ہوا ہے دیوانہ
تیری انگڑائیوں سے خطرہ ہے
دل لگانے کا سوچتا ہوں مگر
حشر سامانیوں سے خطرہ ہے
دشت و صحرا ہیں اب ٹھکانہ فہیمؔ
مجھ کو آبادیوں سے خطرہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.