دل کی دہلیز پہ دلبر آیا
دل کی دہلیز پہ دلبر آیا
پیاس کے در پہ سمندر آیا
چلتے چلتے تری خوشبو آئی
میں یہ سمجھا کہ ترا گھر آیا
دھوپ میں چھاؤں نمودار ہوئی
کون آخر سر محشر آیا
اصل میں تھی وہ ہوائی آہٹ
میں بڑی تیزی سے باہر آیا
تھیں خطائیں تو سراسر دل کی
زد میں آیا تو مرا سر آیا
چھوٹ کر تجھ سے کہیں جا نہ ملی
لوٹ کر پھر ترے در پر آیا
اس کو لوٹا دئیے سب اس کے خطوط
ہائے نادان یہ کیا کر آیا
یار آیا کہ نہ آیا اطیبؔ
نامۂ یار برابر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.