دل کی گلی میں اب تک ہیں پیچ و تاب کیا کیا
دل کی گلی میں اب تک ہیں پیچ و تاب کیا کیا
اترے ہیں اس جہاں میں یوں تو عذاب کیا کیا
ہے دسترس میں سب کچھ ہونے سے اک ہنسی کے
دیتے ہیں لوگ مجھ کو جانے خطاب کیا کیا
سیکھے ہیں ہر قدم پر اسباق زندگانی
پہنچے ہیں منزلوں تک ہو کر خراب کیا کیا
کرتے ہیں رت جگے جب تعبیر کا تعاقب
لگتے ہیں توڑنے دم آنکھوں میں خواب کیا کیا
دنیائے مضطرب میں تنہا بھٹک رہے ہیں
تیرے سوال کیا کیا میرے جواب کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.