دل کی ہر آرزو ناکام ہوئی جاتی ہے
دل کی ہر آرزو ناکام ہوئی جاتی ہے
زندگی درد کا پیغام ہوئی جاتی ہے
کیسے ممکن ہے سزا پیار کی مجھ کو نہ ملے
ہر صفائی مری الزام ہوئی جاتی ہے
کس نے آنگن میں کھڑے ہو کے یہ زلفیں کھولیں
روز روشن ہے مگر شام ہوئی جاتی ہے
ذکر آتے ہی ترا دیکھتے سب میری طرف
تو تو اب میری ہی ہم نام ہوئی جاتی ہے
زندگی ہاتھ میں تھی زہر کا پیالہ میرے
تیرے ہاتھوں میں مگر جام ہوئی جاتی ہے
ہم ڈبا آئے سویم اپنی ہی کشتی راہیؔ
تو تو بے کار ہی بد نام ہوئی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.