دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا
دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا
ہو زمیں بنجر اگر تو بے بہا برسات کیا
کھل گیا تھا اک دریچہ نیند میں تعبیر کا
ورنہ اے خواب پریشاں تھی تری اوقات کیا
نم ہے کیوں دامن سحر کا شدت احساس سے
مل گئی اس کو بھی درد عشق کی سوغات کیا
آتش فرقت چھپائے شمع کیوں روتی رہی
وصل کی بازی میں اس کو ہو رہی ہے مات کیا
اس چمن کی وحشتوں میں ہو گئی شامل صبا
پوچھتی ہے پھول سے اب رنگ کیا ہے ذات کیا
سسکیوں کے شادیانے گونجتے ہیں کان میں
سہن دل میں درد کی اتری کوئی بارات کیا
گھر رہا نہ تو رہا نہ دل رہا نہ عاشقی
زندگی سہتی رہے گی نت نئے صدمات کیا
ہر طرف سرگوشیوں کی سنگ باری الاماں
کر رہا ہے یہ زمانہ پھر ہماری بات کیا
صبح کی بھیگی ہوئی آنکھوں میں کیسا سوز ہے
خامشی اوڑھے ہوئے روتی رہی ہے رات کیا
ہم پہ یہ عقدہ کھلا ہے زندگی کو ہار کر
کوشش تدبیر کیا ہے گردش حالات کیا
ہو گیا لبریز کیونکر کاسۂ حسن سخن
کوچۂ غالب سے پائی شعر کی خیرات کیا
ہو کے رسوا عشق کے بازار حسرت میں شکیلؔ
میرؔ کی خاطر لٹا دی عزت سادات کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.