دل کی کشتی ڈبو دی گئی ہے یہاں
دھڑکن اب شور کرتی اٹھی ہے یہاں
دل کی بستی میں ویرانیاں چھا گئیں
دھند یادوں کی برسوں بسی ہے یہاں
دھوپ اس سمت کیوں تیز ٹھہری رہی
شام کے سائے میں تو نمی ہے یہاں
خشک آنکھوں سے سپنے چرائے گئے
اور ہتھیلی حنا سے رچی ہے یہاں
دور سے اڑ کے آئے پرندے نئے
شور میں چہچہاہٹ نئی ہے یہاں
شام کے بعد گھر یہ نیا ہو گیا
وصل کی شب مکمل ہوئی ہے یہاں
لو چراغوں کی نکہتؔ ذرا کم کرو
اک نئی روشنی آ رہی ہے یہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.