دل کی خاطر خود کو منظرؔ روگ لگانا پڑ جاتا ہے
دل کی خاطر خود کو منظرؔ روگ لگانا پڑ جاتا ہے
گھر کے اندر شور اگر ہو باہر جانا پڑ جاتا ہے
نیند سے پہلے جھلمل کرتے آ جاتے ہیں خواب مجسم
سو جاؤں تو جو بھی دیکھوں خواب بھلانا پڑ جاتا ہے
شہر کے بارہ دروازے ہیں ایک جھروکا ہے خوشبو کا
سب پر تیرا نام لکھا ہے یہ سمجھانا پڑ جاتا ہے
پہلے پہل تو ضبط کے موسم کر جاتے ہیں اپنا سایہ
بعد میں آنکھوں ہی آنکھوں میں حال سنانا پڑ جاتا ہے
سوچ سکو تو اتنا سوچو پتھر لوٹ کے آ سکتے ہیں
ایک پرانا قول سہی لیکن دہرانا پڑ جاتا ہے
یاروں کی فہرست بنے تو خالی سطریں بھی رکھ لینا
منظرؔ دشمن کو بھی اک دن یار بنانا پڑ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.