دل کی خلش کو دل سے مٹایا نہیں گیا
دل کی خلش کو دل سے مٹایا نہیں گیا
رشتوں کے دائرے کو بڑھایا نہیں گیا
اب آپ ہی بتائیے تعمیر کیا کریں
ملبے کو درمیاں سے ہٹایا نہیں گیا
کرتے ہیں تیرگی کو مٹانے کی بات وہ
جن سے کبھی چراغ جلایا نہیں گیا
ان کے لیے تو پیڑ کا مطلب ہی شاخ ہے
جن کو پتا جڑوں کا بتایا نہیں گیا
بچوں نے رکھ دی شرط بڑھاپے میں کام کی
ماں باپ سے یہ بوجھ اٹھایا نہیں گیا
امید کر رہے ہیں کہ برگد نصیب ہو
پودھا بھی ایک جن سے لگایا نہیں گیا
منصف نے فیصلہ بھی کیا مدتوں کے بعد
اس پر نیا ستم کہ بتایا نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.