دل کی خلوت سے زباں تک کا سفر کس نے کیا
دل کی خلوت سے زباں تک کا سفر کس نے کیا
درد کے عکس گریزاں کو امر کس نے کیا
مسکرا کر زخم کھانے کی بنا کس نے رکھی
تلخیوں کو زیست سے شیر و شکر کس نے کیا
تم نے یا ہم نے لکھے پیغام فصل گل کے نام
خوشبوؤں کو گلستاں میں نامہ بر کس نے کیا
کیا یہ اس بے دست و پا اندھے صدف کا کام ہے
بوند کو پانی کی ظلمت میں گہر کس نے کیا
کس نے ماہ نو کی ڈالی پاؤں میں بیڑی مرے
شام کے منظر کو میرا ہم سفر کس نے کیا
پیڑ کو کس نے ہلایا ہے کہ اڑتے ہیں پرند
ذہن میں ٹھہرے ہوؤں کو دربدر کس نے کیا
زلزلوں نے یا جبیں گھستے ہوئے سیلاب نے
رفتہ رفتہ گھر کی بنیادوں میں گھر کس نے کیا
کس نے چھوڑا آسماں تک لا کے پتھر کی طرح
میں پرندہ تھا مجھے بے بال و پر کس نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.