دل کی مرے بساط کیا ایک دیا بجھا ہوا
دل کی مرے بساط کیا ایک دیا بجھا ہوا
تم نے اسے بجا کہا ایک دیا بجھا ہوا
سر پہ مسلط کی گئیں سارے جہاں کی ظلمتیں
اور مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا
ہم نے تو گل کئے تھے خود اپنی امید کے چراغ
آپ نے کیوں جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا
دل سے نہ میرے پوچھیے عالم ترک آرزو
طاق میں جس کے رہ گیا ایک دیا بجھا ہوا
آئینۂ وجود میں خود کو جو دیکھنے گیا
میرا ہی عکس بن گیا ایک دیا بجھا ہوا
جب یکے بعد دیگرے سارے چراغ بجھ گئے
آپ ہی آپ جل اٹھا ایک دیا بجھا ہوا
آپ کی کیا مثال دوں آپ تو بے مثال ہیں
اور مری مثال کیا ایک دیا بجھا ہوا
میں نے تو اس کو بخش دی قلب و نظر کی روشنی
اس نے خیال کو دیا ایک دیا بجھا ہوا
عشق میں خاک ہو کے بھی اخگرؔ اک آگ سی رہی
مجھ میں بہ ہر نفس جلا ایک دیا بجھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.