دل کی مرجھائی ہوئی شاخ کو پانی دے دے
دل کی مرجھائی ہوئی شاخ کو پانی دے دے
یاد رکھنے کے لئے کوئی نشانی دے دے
زخم سینے میں پرانے جو نکھر آئے ہیں
درد سہنے کی وہ عادت بھی پرانی دے دے
اس کو معلوم تو ہو جائے کہ الفت کیا ہے
اس کو پڑھنے کے لئے میری کہانی دے دے
دیکھ یوں پھر وہ جوانی کے حسیں دن یا رب
کچھ دنوں کے لئے احساس جوانی دے دے
جس ادا سے تو مرا گیت پڑھا کرتی ہے
اس ادا سے اسے آواز سہانی دے دے
کچھ نہیں چاہئے ساقیؔ کو خدا اس کے سوا
صبر کے ساتھ ہی بس شیری زبانی دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.