دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے
دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے
ٹک آپ بھی تو آئیے یاں زور باؤ ہے
اٹھتا نہیں ہے ہاتھ ترا تیغ جور سے
ناحق کشی کہاں تئیں یہ کیا سبھاؤ ہے
باغ نظر ہے چشم کے منظر کا سب جہاں
ٹک ٹھہرو یاں تو جانو کہ کیسا دکھاؤ ہے
تقریب ہم نے ڈالی ہے اس سے جوئے کی اب
جو بن پڑے ہے ٹک تو ہمارا ہی داؤ ہے
ٹپکا کرے ہے آنکھ سے لوہو ہی روز و شب
چہرے پہ میرے چشم ہے یا کوئی گھاؤ ہے
ضبط سرشک خونیں سے جی کیونکے شاد ہو
اب دل کی طرف لوہو کا سارا بہاؤ ہے
اب سب کے روزگار کی صورت بگڑ گئی
لاکھوں میں ایک دو کا کہیں کچھ بناؤ ہے
چھاتی کے میری سارے نمودار ہیں یہ زخم
پردہ رہا ہے کون سا اب کیا چھپاؤ ہے
عاشق کہیں جو ہو گے تو جانو گے قدر میرؔ
اب تو کسی کے چاہنے کا تم کو چاؤ ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0569
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.