دل کی تسکین کی دوا کیا ہے
دل کی تسکین کی دوا کیا ہے
دوستوں سے بھلا چھپا کیا ہے
اس زمانے کو کیا پتہ کیا ہے
میرے کمرے کا آئنہ کیا ہے
یہ لہو تو نہیں مرے محبوب
تیری رگ رگ میں دوڑتا کیا ہے
ہجر کے دن وصال کی راتیں
چاہنے والے چاہتا کیا ہے
عشق تنہائی شاعری سگریٹ
اور اس کے سوا بچا کیا ہے
ان کے در سے اٹھا تو بھول گیا
گھر کو جانے کا راستہ کیا ہے
سر کو سجدے میں رکھ دیا جائے
عشق کا اور ترجمہ کیا ہے
وہ جو مشہور کر رہا ہے مجھے
میرے بارے میں جانتا کیا ہے
راستہ جب نہ روک پایا ستم
پھر یے تلووں کا آبلہ کیا ہے
جسم دو ایک ہو گئے کہہ کر
عاشقی میں ترا مرا کیا ہے
رک گئے کہتے کہتے اس دل میں
اس نے جس وقت یے کہا کیا ہے
خیر اچھا ہوا کے اے ہانیؔ
وہ نہ سمجھے کے ماجرا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.