دل کی توہین نہ کر درد سنانے والے
دل کی توہین نہ کر درد سنانے والے
اس زمانے میں زیادہ ہیں زمانے والے
اس گلی سے بھی کبھی کھول کے زلفوں کو گزر
سر پہ رکھے ہوئے خوشبو کے خزانے والے
آنکھ تعبیر کی دہلیز پہ رکھی ہوئی ہے
خواب بھی دیکھے ہیں نیندوں کو اڑانے والے
راحت جاں ہے تری سانس کی خوشبو جاناں
پھونک منتر یہ مجھے ہوش میں لانے والے
اندھی آنکھوں پہ تو مت باندھ ہوس کی پٹی
توڑ کر خواب نئے خواب دکھانے والے
تو مرا تھا تو ترا نام سہارا بھی تھا
چھوڑ کر مجھ کو وجود اپنا گنوانے والے
وقت جدت کے تعاقب میں کہاں لے آیا
دین سکھلائیں گے اب ناچنے گانے والے
بن ترے سانس کا احسان جتاتا ہوا جسم
چھوڑنے والا ہوں اے چھوڑ کے جانے والے
آج بھی میرے لڑکپن کو تو دیکھے شاہدؔ
کاش لوٹ آئیں مرے دوست پرانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.