دل کی تربت میں کوئی درد دبا ہے اب بھی
دل کی تربت میں کوئی درد دبا ہے اب بھی
ایسا لگتا ہے کوئی زخم ہرا ہے اب بھی
ہر ستارے کو ترا نام دے کے کہہ دوں گا
میری دنیا کا فقط ایک خدا ہے اب بھی
منتظر ہوں کہ یہ جینے کی اماوس گزرے
رات کے سینہ میں اک چاند چھپا ہے اب بھی
بن مراسم بھی نہ وہ غیر ہوا مجھ سے کبھی
میں کسی اور کا ہوں اور وہ مرا ہے اب بھی
اپنا دشمن ہی بناتا ہے محبت کا جنون
سرفروشی کی وہی عشق ادا ہے اب بھی
خوف یہ ہے کہ جدائی کے تو دکھڑے ہیں ہزار
شکر یہ ہے کہ محبت میں مزہ ہے اب بھی
یاد کر کر کے تجھے اب بھی دعا دیتا ہوں
بھولنے والے تری یہ ہی سزا ہے اب بھی
زندگی جاں دے کے اک روز منا لیں گے تجھے
اتنا تڑپا کے بھی گر مجھ سے خفا ہے اب بھی
رشک آتا ہے مجھے رسم وفا پر الفتؔ
بے وفا ہونا یہاں شرط وفا ہے اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.