دل کی زباں سے اس کو صدا دینا چاہیے
دل کی زباں سے اس کو صدا دینا چاہیے
بیٹھے گلا تو ایسے بلا لینا چاہیے
نظریں چرا بچا کے اٹھا لینا چاہیے
اوروں کے درد کا بھی مزا لینا چاہیے
بستر پہ آسمان کے ٹھٹھرے ہے چندر ما
بادل ادھر ادھر سے دبا لینا چاہیے
کاندھے سمے کے بوجھ سے شل ہو گئے تو کیا
یہ بوجھ مسکرا کے اٹھا لینا چاہیے
کچھ گمرہی تمہیں پہ نہیں فرض رہروو
منزل کو بھی تو راہ میں آ لینا چاہیے
ایسے بزرگ بخت رہا جن کا نارسا
ایسوں سے زندگی کی دعا لینا چاہیے
آئنہ تک تو الٹی کہے ہے اگر فریب
کھانا ہو کوئی دوست بنا لینا چاہیے
ان کو پرائے اشکؔ لگیں ہیں اگر عزیز
غیروں میں اپنا نام لکھا لینا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.