Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا

رند لکھنوی

دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا

    کیا ظلم سہوں کوئی ستم گر نہیں ملتا

    خط لے کے گیا جو وہ کبوتر نہیں ملتا

    کیا ذکر کبوتر کا ہے اک پر نہیں ملتا

    زلفوں کی طرح عمر بسر ہو گئی اپنی

    ہم خانہ بدوشوں کو کہیں گھر نہیں ملتا

    کیا خاک مداوا کریں شوریدہ سری کا

    سر پھوڑنے کو ڈھونڈھیں تو پتھر نہیں ملتا

    گنجلک نہیں مٹتی جو طبیعت میں پڑی ہے

    دل تجھ سے کسی طور سے دلبر نہیں ملتا

    کیا کیجئے تعریف بنا گوش کی اس کے

    آویزے کو جس کان کے گوہر نہیں ملتا

    گم جب سے ہوا ہوں میں تری راہ طلب میں

    جب ڈھونڈھتا ہوں آپ کو اکثر نہیں ملتا

    کچھ طالب زر بت ہی نہیں غور سے دیکھو

    حق یوں ہے کہ اللہ بھی بے زر نہیں ملتا

    صورت نہیں ملتی تری صورت سے کسی کی

    گہنے سے کسی کے ترا زیور نہیں ملتا

    آرائشیں موقوف ہوئیں کس لئے اے جان

    گوہر نہیں ملتا ہے کہ زر گر نہیں ملتا

    ابرو کی محبت میں کسے زیست ہے منظور

    مر جاؤں گلا کاٹ کے خنجر نہیں ملتا

    رندان مے آشام نہیں جام کے پابند

    ہم اوک سے پیتے ہیں جو ساغر نہیں ملتا

    وحشت میں نکل جاؤں میں سرحد سے زمیں کی

    اس گنبد گرداں کا ولے در نہیں ملتا

    او برق تجلی ترے کشتے کی لحد پر

    کیا لوح بنے طور کا پتھر نہیں ملتا

    حاضر ہوں مجھے بستۂ فتراک فرس کر

    گر صید کوئی ترک ستم گر نہیں ملتا

    عاشق سے نہ کھینچ آپ کو اے بادشہ حسن

    درویش سے کیا جھک کے تونگر نہیں ملتا

    جو زخم کو سینے کے سیے ٹانکے جگر کو

    ایسا کوئی استاد رفوگر نہیں ملتا

    اے رندؔ لبالب ہو جو عرفان کی مے سے

    ساغر وہ بجز ساقیٔ کوثر نہیں ملتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے