Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

جون ایلیا

دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

جون ایلیا

MORE BYجون ایلیا

    دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

    وہ بچھڑا اور دھیان میں اس کے سو موسم ایجاد ہوئے

    ناموری کی بات دگر ہے ورنہ یارو سوچو تو

    گلگوں اب تک کتنے تیشے بے خون فرہاد ہوئے

    لائیں گے کہاں سے بول رسیلے ہونٹوں کی ناداری میں

    سمجھو ایک زمانہ گزرا بوسوں کی امداد ہوئے

    تم میری اک خود مستی ہو میں ہوں تمہاری خود بینی

    رشتے میں اک عشق کے ہم تم دونوں بے بنیاد ہوئے

    میرا کیا اک موج ہوا ہوں پر یوں ہے اے غنچہ دہن

    تو نے دل کا باغ جو چھوڑا غنچے بے استاد ہوئے

    عشق محلے میں اب یارو کیا کوئی معشوق نہیں

    کتنے قاتل موسم گزرے شور ہوئے فریاد ہوئے

    ہم نے دل کو مار رکھا ہے اور جتاتے پھرتے ہیں

    ہم دل زخمی مژگاں خونیں ہم نہ ہوئے جلاد ہوئے

    برق کیا ہے عکس بدن نے تیرے ہمیں اک تنگ قبا

    تیرے بدن پر جتنے تل ہیں سارے ہم کو یاد ہوئے

    تو نے کبھی سوچا تو ہوگا سوچا بھی اے مست ادا

    تیری ادا کی آبادی پر کتنے گھر برباد ہوئے

    جو کچھ بھی روداد سخن تھی ہونٹوں کی دوری سے تھی

    جب ہونٹوں سے ہونٹ ملے تو یک دم بے روداد ہوئے

    خاک نشینوں سے کوچے کے کیا کیا نخوت کرتے ہیں

    جاناں جان ترے درباں تو فرعون و شداد ہوئے

    شہروں میں ہی خاک اڑا لو شور مچا لو بے جا لو

    جن دشتوں کی سوچ رہے ہو وہ کب کے برباد ہوئے

    سمتوں میں بکھری وہ خلوت وہ دل کی رنگ آبادی

    یعنی وہ جو بام و در تھے یکسر گرد و باد ہوئے

    تو نے رندوں کا حق مارا مے خانے میں رات گئے

    شیخ کھرے سید ہیں ہم تو ہم نے سنایا شاد ہوئے

    مأخذ :
    • کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 123)
    • Author : Jaun Elia
    • مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
    • اشاعت : 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے