دل کو آہستہ جلایا کیجیے
دل کو آہستہ جلایا کیجیے
مسکرا کر زخم کھایا کیجیے
دوستی سے کیا نکھر پائیں گے آپ
دشمنی کو آزمایا کیجیے
دل میں رکھتے ہیں جو ہر دم آپ کو
ان کو بھی دل میں بلایا کیجیے
لاج طوفانوں کی رکھنے کے لیے
ساحلوں پر ڈوب جایا کیجیے
آخری لمحوں کی خاطر ہی سہی
سچ کبھی تو بول جایا کیجیے
راستہ جنت کا سیدھا سا ہے پریمؔ
پاؤں اب ماں کے دبایا کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.