دل کو آزار لگانا ہی نہیں ہوتا ہے
دل کو آزار لگانا ہی نہیں ہوتا ہے
اب ترے دھیان میں جانا ہی نہیں ہوتا ہے
صف بہ صف دیر سے پلکوں پہ رکے ہیں آنسو
قافلہ آگے روانہ ہی نہیں ہوتا ہے
مانگ لیتا ہے دل و جان وہ ہنستے ہنستے
اور مرے پاس بہانہ ہی نہیں ہوتا ہے
مشورہ کرنے کو جاتے تھے کبھی مجنوں سے
دشت میں اب کوئی دانا ہی نہیں ہوتا ہے
اس قدر گرد ہے اس آب و ہوا میں ہر سو
نخل احساس توانا ہی نہیں ہوتا ہے
ہاتھ آ جاتا ہے اس شخص کے دریا طارقؔ
جس نے صحرا کبھی چھانا ہی نہیں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.