دل کو دل سے ایک دن آخر جدا ہونا ہی تھا
دل کو دل سے ایک دن آخر جدا ہونا ہی تھا
ہے گلہ کس بات کا ان کو خفا ہونا ہی تھا
کون سنتا ہے یہاں خاموش چیخوں کی نوا
میری آہوں کو بھی یوںہی بے صدا ہونا ہی تھا
کیا مروت تھی کہ سارے شہر سے اٹھتی گئی
اک ترا یہ وصف لوگوں میں روا ہونا ہی تھا
دو گھڑی ہم کو ملی ہے دو گھڑی مہلت کی ہے
زندگی کی قید سے آخر رہا ہونا ہی تھا
دیکھتا ہوں جو کیا تو نے عدو کے ساتھ بھی
اے نگاہ یار تجھ سے کچھ نیا ہونا ہی تھا
چھوڑ کر راہ سفر میں وہ تو اٹھ کر چل دئے
ایک دن اس بے وفا کو بے وفا ہونا ہی تھا
زخم کھائے ہیں ہمیشہ برہمؔ اپنی جان پر
کار گاہ دہر میں سب سے برا ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.