دل کو دنیا داری کا آسرا نہیں معلوم
دل کو دنیا داری کا آسرا نہیں معلوم
کس طرف کو جانا ہے راستہ نہیں معلوم
ہم نے جان و دل دے کر عاشقی کے رستے پر
ابتدا تو کر دی ہے انتہا نہیں معلوم
اپنی اپنی وحدت میں اس جنوں کی حالت میں
کب تلک رہیں گے ہم مبتلا نہیں معلوم
میں تو چلتا جاتا ہوں جس طرف ہوا جائے
مجھ کو اپنی ہی منزل با خدا نہیں معلوم
کس کو کیسے چوٹ آئی کس کا کیسے دل ٹوٹا
کس کو کیسا پیش آیا حادثہ نہیں معلوم
ریزہ ریزہ دل ہے پر اب تلک کھڑا ہوں میں
جانے کب بکھر جائے حوصلہ نہیں معلوم
اک طرف زمیں ہوں میں اک طرف گگن ہو تم
درمیاں کہانی کا ماجرا نہیں معلوم
آئنے کے پردے پر عکس اپنا دکھتا ہے
کون اس میں کھلتا ہے گل نما نہیں معلوم
ساحلوں نے جب چومی میری آبلہ پائی
دل کو یوں لگا جیسے نقش پا نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.