دل کو غم حبیب سے بہلا رہا ہوں میں
دل کو غم حبیب سے بہلا رہا ہوں میں
ہر غم سے بے نیاز ہوا جا رہا ہوں میں
معصومیت تو دیکھیے آغاز شوق کی
ان کی نوازشوں سے بھی گھبرا رہا ہوں میں
ہر غنچہ دل گرفتہ ہے ہر گل ہے سینہ چاک
شاید بھری بہار کو یاد آ رہا ہوں میں
سرگرمیٔ تلاش حقیقت نہ پوچھئے
منزل سے بے نیاز چلا جا رہا ہوں میں
رنگینیٔ بہار نظر میں سمائے کیا
اس انجمن سے اٹھ کے چلا آ رہا ہوں میں
دنیا مرے خلوص کا دے گی جواب کیا
دشمن کے درد پر بھی تڑپتا رہا ہوں میں
ساقی ترے کرم کی ضرورت نہیں مجھے
دل میں سرور تشنہ لبی پا رہا ہوں میں
وہ دل جو میرے حال پہ رویا ہے بارہا
اس دل سے انتقام لیے جا رہا ہوں میں
کاٹے ہیں دن قفس میں اسیری کے یوں بہارؔ
یاد چمن میں زمزمہ آرا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.