دل کو ہم دریا کہیں منظر نگاری اور کیا
دل کو ہم دریا کہیں منظر نگاری اور کیا
پرسش احوال آقا کم عیاری اور کیا
اپنے منظر سے الگ ہوتا نہیں ہے کوئی رنگ
اپنی آنکھوں کے سوا باد بہاری اور کیا
ہم بھی کچھ کہتے پہ اس کی گفتگو کا سلسلہ
ختم ہوتا ہی نہیں ہے ہوشیاری اور کیا
سب اٹھا کر لے گئیں میری جنوں سامانیاں
اب ستائے گی ہمیں بے اختیاری اور کیا
میری وحشت بھی سکوں نا آشنا میری طرح
میرے قدموں سے بندھی سے ذمہ داری اور کیا
اس زیاں خانے میں ملتی ہی نہیں داد فراق
ضبط کا پیغام دے گی سوگواری اور کیا
جی میں آ جائے تو ہم بھی مسکرا کر دیکھ لیں
آنکھ پھر پہروں نہ کھولیں شہریاری اور کیا
حقیؔ بیچارہ آخر تھک تھکا کر سو گیا
اپنے زخموں کی وہ کرتا پردہ داری اور کیا
- کتاب : imkaan-e-roz-o-shab (Pg. 37)
- Author : sayed abul hasnat haqqi
- مطبع : Educational publishing house (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.