دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے
دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے
میں نے یہ جرم بھی اپنے پہ روا رکھا ہے
میری ہر سانس رسولوں کی زباں ہے جیسے
میں نے ہر سانس میں اک حرف وفا رکھا ہے
آپ تو گرمیٔ حالات سے گھبراتے ہیں
ہم نے سورج کو بھی سینے میں چھپا رکھا ہے
آگہی گرم سفر ہے نئی منزل کی طرف
چاند کا ذکر ہی کیا چاند میں کیا رکھا ہے
ہم کہ حالات کی تصویر بتانے والے
ہم کو حالات نے تصویر بنا رکھا ہے
زندگی سے کہو اب کوئی تقاضہ نہ کرے
میں نے ہر غم کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
جس جگہ قافلۂ درد رکا تھا خسروؔ
درد مندوں نے وہیں شہر بسا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.