دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا
دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا
منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا
پائے جاں میں خلش خار مغیلاں ہوگا
طالب مرگ ہوں یارو نہ کرو چارہ مرا
مجھ پہ احساں جو نہ کیجے گا تو احساں ہوگا
واعظا حور ملے خلد میں تو کیا حاصل
ہم کو کب چین بجز صحبت انساں ہوگا
بخدا ہوتا نہ ہرگز کبھی خواہاں تیرا
جانتا گر تو مری جان کا خواہاں ہوگا
اوس مہ ہند سے ہو تو نہ مقابل ہرگز
منفعل ورنہ بہت اے مہ کنعاں ہوگا
اور پیرایہ میں ممکن نہیں قدرت کا ظہور
ہے یقیں مجھ کو خدا صورت انساں ہوگا
مکتب غم میں ہے مجنوں سے تلمذ ہم کو
اب بیاباں کا سبق جائے گلستاں ہوگا
اس قدر تنگ ہوں ہو جاؤں گا خود کافر میں
دل کافر جو کبھی میرا مسلماں ہوگا
وصل پھر ہو کہ نہ ہو دل کی تسلی کو مرے
اپنے منہ سے تو ذرا کہہ دے کہ ہاں ہاں ہوگا
باغ میں نالۂ بلبل ہی خوش آئے شاید
خندۂ گل سے مزاج اپنا پریشاں ہوگا
مول غم ہم نے لیا خود نہ کرے گا ایسا
بخدا گر کوئی نادان سے ناداں ہوگا
تشنہ لب جس کے لئے پھرتے ہیں سب خضر و مسیح
یار تیرا ہی دہن چشمۂ حیواں ہوگا
اس قدر جلد جو اے عہد شکن ٹوٹ گیا
رشتۂ جان ہمارا ترا پیماں ہوگا
واعظا خلد میں کیا وصل بتاں بھی ہوگا
ہم نہ جائیں گے جو واں بھی غم ہجراں ہوگا
انس ہے مادۂ اصل و سرشت انساں
الفت انسان سے رکھے گا جو انساں ہوگا
مجھ کو فرصت تھی کہاں رونے کی روتا کیوں کر
مجھ پہ باندھا کسی دشمن نے یہ طوفاں ہوگا
صیقل عشق سے آئینہ ہے حالت میری
جو مرے حال کو دیکھے گا وہ حیراں ہوگا
سن کے اشعار ترے بزم سخن میں اے سحرؔ
وہ پھڑک جائے گا جو کوئی سخنداں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.