Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

    دل کو جس وقت خیال صف مژگاں ہوگا

    پائے جاں میں خلش خار مغیلاں ہوگا

    طالب مرگ ہوں یارو نہ کرو چارہ مرا

    مجھ پہ احساں جو نہ کیجے گا تو احساں ہوگا

    واعظا حور ملے خلد میں تو کیا حاصل

    ہم کو کب چین بجز صحبت انساں ہوگا

    بخدا ہوتا نہ ہرگز کبھی خواہاں تیرا

    جانتا گر تو مری جان کا خواہاں ہوگا

    اوس مہ ہند سے ہو تو نہ مقابل ہرگز

    منفعل ورنہ بہت اے مہ کنعاں ہوگا

    اور پیرایہ میں ممکن نہیں قدرت کا ظہور

    ہے یقیں مجھ کو خدا صورت انساں ہوگا

    مکتب غم میں ہے مجنوں سے تلمذ ہم کو

    اب بیاباں کا سبق جائے گلستاں ہوگا

    اس قدر تنگ ہوں ہو جاؤں گا خود کافر میں

    دل کافر جو کبھی میرا مسلماں ہوگا

    وصل پھر ہو کہ نہ ہو دل کی تسلی کو مرے

    اپنے منہ سے تو ذرا کہہ دے کہ ہاں ہاں ہوگا

    باغ میں نالۂ بلبل ہی خوش آئے شاید

    خندۂ گل سے مزاج اپنا پریشاں ہوگا

    مول غم ہم نے لیا خود نہ کرے گا ایسا

    بخدا گر کوئی نادان سے ناداں ہوگا

    تشنہ لب جس کے لئے پھرتے ہیں سب خضر و مسیح

    یار تیرا ہی دہن چشمۂ حیواں ہوگا

    اس قدر جلد جو اے عہد شکن ٹوٹ گیا

    رشتۂ جان ہمارا ترا پیماں ہوگا

    واعظا خلد میں کیا وصل بتاں بھی ہوگا

    ہم نہ جائیں گے جو واں بھی غم ہجراں ہوگا

    انس ہے مادۂ اصل و سرشت انساں

    الفت انسان سے رکھے گا جو انساں ہوگا

    مجھ کو فرصت تھی کہاں رونے کی روتا کیوں کر

    مجھ پہ باندھا کسی دشمن نے یہ طوفاں ہوگا

    صیقل عشق سے آئینہ ہے حالت میری

    جو مرے حال کو دیکھے گا وہ حیراں ہوگا

    سن کے اشعار ترے بزم سخن میں اے سحرؔ

    وہ پھڑک جائے گا جو کوئی سخنداں ہوگا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے