دل کو کروں نثار کہ واروں جگر کو میں
دل کو کروں نثار کہ واروں جگر کو میں
آنکھوں میں دوں جگہ ترے تیر نظر کو میں
مایوس ہو کے بیٹھ رہوں عمر بھر کو میں
یوں طول دوں اب اپنے غم مختصر کو میں
اب کیا سناؤں قصۂ درد جگر کو میں
پہچانتا ہوں خوب کسی کی نظر کو میں
سینے دو شام ہجر گریبان آرزو
دامان صبر چاک کروں گا سحر کو میں
ہوں حسن جاں ستاں کے اشارے کا منتظر
تیار ہوں بہ شوق عدم کے سفر کو میں
آتا ہے یاد دور مئے و جام میکدہ
گردش میں دیکھتا ہوں جو شمس و قمر کو میں
اے جان زار صبر کی کوشش فضول ہے
سمجھا ہوا ہوں حکم قضا و قدر کو میں
تاثیر ہے زباں میں نہ دل میں خلوص ہے
پیدا کروں کہاں سے دعا میں اثر کو میں
سو بار ہو چکا ہے قیامت کا سامنا
پہچانتا ہوں خوب تری رہ گزر کو میں
ٹکڑے دل و جگر کے ہیں آئینۂ نگاہ
بھولا نہیں ہوں تیری خدنگ نظر کو میں
کوشش یہ ہے کہ جمع کروں اب حواس و ہوش
دعوت جو دے چکا ہوں کسی کی نظر کو میں
تا حشر دل کو دل سے نہ ملنے دیا کبھی
مسعودؔ کیا کہوں فلک فتنہ گر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.