دل کو لے کر ہم سے اب جاں بھی طلب کرتے ہیں آپ
دل کو لے کر ہم سے اب جاں بھی طلب کرتے ہیں آپ
لیجئے حاضر ہے پر یہ تو غضب کرتے ہیں آپ
مورد تقصیر گر ہوتے تو لازم تھی سزا
یہ جفا پھر کہئے ہم پر کس سبب کرتے ہیں آپ
کرتے ہو ابرو سے کشتہ رخ سے دیتے ہو جلا
حسن میں اعجاز کیا کیا روز و شب کرتے ہیں آپ
قیس سے جو تھا کیا در پردہ لیلیٰ نے سلوک
سو وہی اے مہرباں ہم سے بھی اب کرتے ہیں آپ
بے کلی ہوتی ہے حسرت سے دل صد چاک کو
اپنی زلف عنبریں کو شانہ جب کرتے ہیں آپ
ہم نے پوچھا پھر بھی اس کی جاں پھری سب جسم میں
نزع میں دوری سے جس کو جاں بلب کرتے ہیں آپ
ہنس کے فرمایا نظیرؔ اپنی دعائے لطف سے
یہ بھی ہو سکتا ہے کیا اس کا عجب کرتے ہیں آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.