دل کو نہیں ہے علم کہ دھڑکن کدھر گئی
دل کو نہیں ہے علم کہ دھڑکن کدھر گئی
ایسے گزر رہی ہے کہ جیسے گزر گئی
دکھتا نہیں جو چاہے فقط اس کو دیکھنا
دکھتا ہے جو کب اس کی طرف ہے نظر گئی
اب جنوری کی دھوپ بھی لگتی ہے جون سی
سر سے ترے خیال کی چادر اتر گئی
وہ خواہش وصال تھی یا خشک ریت تھی
جتنا سمیٹا اس کو وہ اتنا بکھر گئی
لالچ فقط گناہ ہے جنت کا چاہے ہو
یہ بات سن کے خواہشوں کی حور مر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.