دل کو پھر اس کی محبت کا گماں ہے کہ جو تھا
دل کو پھر اس کی محبت کا گماں ہے کہ جو تھا
پھر غزل خواں مرا انداز بیاں ہے کہ جو تھا
ذہن میں جل تو اٹھے علم و ترقی کے چراغ
دل میں اخلاص مگر ہائے کہاں ہے کہ جو تھا
چھٹ گیا عقل کے ہاتھوں سے یقیں کا دامن
پھر وہی سلسلۂ وہم و گماں ہے کہ جو تھا
امن کے دعوے ہیں دن رات مگر کیا کہئے
اب بھی ہر سمت وہی شور فغاں ہے کہ جو تھا
خندۂ گل کی قسم گریۂ شبنم کی قسم
وہی انداز جہان دگراں ہے کہ جو تھا
ڈھونڈھنے میں تجھے تکلیف نہ ہوگی اے دوست
میرا اب بھی وہی مٹی کا مکاں ہے کہ جو تھا
اپنے قدموں پہ بھی تم دیکھ لو کچھ ہے کہ نہیں
میرے ماتھے پہ تو اب تک وہ نشاں ہے کہ جو تھا
شوق ہے عیش ہے اے رازؔ اداکاری ہے
اب کہاں عشق وبال دل و جاں ہے کہ جو تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.