دل کو رہین لذت درماں نہ کر سکے
ہم ان سے بھی شکایت ہجراں نہ کر سکے
اس طرح پھونک میرا گلستان آرزو
پھر کوئی تیرے بعد اسے ویراں نہ کر سکے
مہنگی تھی اس قدر ترے جلووں کی روشنی
ہم اپنی ایک شام فروزاں نہ کر سکے
بچھڑے رہے تو اور بھی رسوا کریں گے لوگ
تم بھی علاج گردش دوراں نہ کر سکے
دل ان کے ہاتھ سے بھی گیا ہم سے بھی گیا
شاید وہ پاس خاطر مہماں نہ کر سکے
ان پر بھی آشکار ہو کیوں اپنے دل کا حال
ہم اس متاع درد کو ارزاں نہ کر سکے
اعظمؔ ہزار بار لٹے راہ عشق میں
لیکن کبھی شکایت دوراں نہ کر سکے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.