دل کو ترے خیال میں حل کر دیا گیا
دل کو ترے خیال میں حل کر دیا گیا
بے اعتبار چیز کو شل کر دیا گیا
اب تیرگی کو چاہیے گستاخ دوسرا
اپنی ردا سمیٹ کے جل کر دیا گیا
بے لوث پیش کی گئیں منکر کو صحبتیں
ہم کو عشائیہ بھی سنبھل کر دیا گیا
لاہوت تک رسائی کی کھاتے تھے جو قسم
شہر طرب میں ان کو مظل کر دیا گیا
ہر غم دل نزار کا خوں میں لپیٹ کر
بزم سخن وراں میں غزل کر دیا گیا
اللہ کیا بلا ہے یہ دور جدیدیت
ہر آگہی کو آن میں چھل کر دیا گیا
کیسا جواب چاہیے من جانب دلاں
لب لباب جب کہ کچل کر دیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.