دل کو ترے خیال سے بہلا رہا ہوں میں
دل کو ترے خیال سے بہلا رہا ہوں میں
یوں شام غم کو صبح کئے جا رہا ہوں میں
واقف ہوں میری راہ کی منزل نہیں کوئی
دیوانہ وار پھر بھی بڑھے جا رہا ہوں میں
میں کہہ رہا ٹھہریے کہ ایسا بھی کیا ستم
وہ کہہ رہے ہیں چھوڑیئے اب جا رہا ہوں میں
سچ ہے کسی صنم کی عبادت گناہ ہے
پھر بھی حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں
جو کچھ دیا ہے تیرے مقدس خیال نے
اس لذت دوام کو لوٹا رہا ہوں میں
کل تک مخالفین کے چرچے تھے ہر طرف
ہر بزم اہل ذوق پہ اب چھا رہا ہوں میں
- کتاب : Saaya-e-gul (Pg. 147)
- Author : Aslam Kiratpuri
- مطبع : Critive Group, Mumbai (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.