دل کو اجڑے ہوئے بیتے ہیں زمانے کتنے
دل کو اجڑے ہوئے بیتے ہیں زمانے کتنے
کلک تقدیر نے لوٹے ہیں خزانے کتنے
بھول جاتا ہوں مگر سچ تو یہی ہے برسوں
تم سے وابستہ رہے خواب سہانے کتنے
دل دکھاتی ہی رہی گردش ایام مگر
ہم بھی مصروف رہے خود بھی نہ جانے کتنے
ایک ہم اور یہ دشنام طرازی توبہ
اپنے اطراف رہے آئنہ خانے کتنے
اک نظر دیکھ لیا تھا کسی گل کی جانب
نکتہ چینوں نے تراشے ہیں فسانے کتنے
گر نہیں وصل تو پھر بادہ و ساغر ہی سہی
دل نے ڈھونڈے ہیں دھڑکنے کے بہانے کتنے
عمر رفتہ کو جو آواز کبھی دی ہم نے
کھل گئے زخم کئی، باب پرانے کتنے
غمزہ و رمز میں سلمانؔ تفاوت رکھتے
اور آئیں گے تمہیں ناز دکھانے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.